کرونا ختم ہونے پر بھی 10 میں سے 9 افراد گھر سے کام کے خواہش مند
ایک سروے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرونا وبا ختم ہونے کے باوجود دس میں سے نو افراد گھر سے کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے افراد کا مؤقف ہے کہ اُنہیں گھر سے کام کے دوران زیادہ خود مختاری حاصل ہوتی ہے۔
آئی ٹی کمپنی سسکو سسٹمز کی جانب سے کیے گئے اس سروے کے مطابق کرونا وبا کے باعث گھر سے کام کرنے کے رُجحان میں اضافہ ہوا وہیں دو تہائی کے لگ بھگ افراد نے اسے فائدہ مند قرار دیا ہے۔
ہمارا ہند کے مطابق ، سسکو نے یورپ ، امریکہ ، مشرق وسطی اور روس میں تقریبا 10،000 افراد کو رائے شماری کی۔
سروے میں شامل پانچ فی صد افراد وہ تھے جو وبا سے پہلے بھی گھر سے کام کر رہے تھے۔ تاہم مجموعی طور پر لگ بھگ 87 فی صد افراد نے کہا کہ یہ اختیار اُن کے پاس ہونا چاہیے کہ وہ کہاں سے کام کرنا چاہتے ہیں۔
سسکو کے نائب صدر گورڈن تھامسن نے کہا ہے کہ کمپنیز کو اب کارکنوں کے مطالبات کے تناظر میں اپنی پالیسی تشکیل دینا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا کہ ملازمین کو تحفظ حاصل ہو اور ان کا ڈیٹا اپنے کام کے ماحول میں محفوظ رہے، خواہ وہ گھر میں ہوں یا دفتر میں۔
گورڈن تھامسن نے مزید کہا کہ ایسے سنسرز متعارف کرائے جا سکتے ہیں جو گھر سے کام کے دوران ورک اسٹیشن میں حرارت اور روشنی کو مانیٹر کر سکیں یا ایسی ٹیکنالوجی جو یہ یقینی بنا سکے کے دفاتر میں موجود لوگوں نے ماسک پہنا ہے اور سماجی فاصلہ اختیار کیا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال کرونا وبا کے باعث دفاتر بند ہونے سے لاکھوں افراد گھر سے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ گوگل اور فیس بک جیسی بڑی کمپنیوں کے ملازمین بھی عالمی وبا کے باعث گھروں سے ہی کام کرنے پر مجبور ہیں۔
کئی ملکوں میں وبا میں کمی کے بعد بعض اداروں نے ماسک پہننے سمیت دیگر پابندیوں کے ساتھ ملازمین کو واپس بلا لیا ہے۔