چین کی تائیوان کی جانب بڑے پیمانے کے مشترکہ جنگی حملے کی مشق
چین اور تائیوان دونوں ملکوں کی دفاع سے متعلق وزارتوں نے کہا ہے کہ چین کی فوج نے اتوار اور پیر کو بڑے پیمانے کی مشترکہ جنگی مشقیں کیں اور تائیوان کی جانب جنگی طیارے اور بحری جہاز بھیجے۔
یہ مشقیں جرمن قانون سازوں کے ایک گروپ کے تائیوان کے دورے کے موقع پر ہوئیں جو پیر کی صبح وہاں پہنچا ۔ اس وفد کی قیادت جرمن پارلیمنٹ کی ڈیفنس کمیٹی کی سربراہ میری ایگنس اسٹریک زمرمین کر رہی ہیں ۔
جرمن قانون ساز تائیوان کے صدر سائی انگ وین کے ساتھ ساتھ تائیوان کی قومی سلامتی کونسل کے سربراہ اور چین سے منسلک امور سے متعلق مین لینڈ افئیرز کونسل سے ملاقات کریں گے ۔
چین نے حالیہ برسوں میں تائیوان کی فوج پر دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے اس خود اختیار جزیرے کی جانب تقریباً روزانہ کی بنیاد پر جنگی طیارے اور بحری جہاز بھیجے ہیں ۔ چین اس جزیرے پر اقتدار اعلٰی کا دعوی کرتا ہے جو خانہ جنگی کے بعد 1949 میں چین کے مرکزی حصے سے الگ ہو گیا تھا۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے اپنے میزائل سسٹمز پر چینی جنگی طیاروں اور بحری جہازوں کی مانیٹرنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز شروع ہونے والی یہ مشقیں پیر تک جاری رہیں ۔
وزارت نے کہا ہے کہ چینی کارروائیوں نے آبنائے تائیوان اور آس پاس کے پانیوں میں امن اور استحکام کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔
تائیوان کی وزارت دفاع نے پیر کی صبح ایک بیان میں کہا کہ اتوار کی صبح چھ بجے سے پیر کی صبح چھ بجے کے درمیان 24 گھنٹوں کے دوران چین کی لبریشن آرمی نے تائیوان کی جانب 57 جنگی طیارے اور چار بحری جہاز بھیجے ۔
ان میں سے 28 طیاروں نے آبنائے تائیوان کی درمیانی حد کو پار کیا جو وہ غیر سرکاری سرحد ہے جس پر دونوں فریق اس سے قبل قائم تھے۔
پی ایل اے کے مشرقی تھیٹر کمانڈ کے لیے ایک ترجما ن شی یی کے ایک بیا ن کے مطابق چین نے اتوار کی رات لگ بھگ گیارہ بجے یہ کہتے ہوئے ان مشقوں کا اعلان کیا کہ ا ن کا بنیادی مقصد زمینی اور سمندری حملوں کی مشق ہے ۔
دسمبر کے آخر میں چین نے تائیوان کی جانب 71 طیاروں کی ایک ریکارڈ تعداد اور سات بحری جہاز بھیجے تھے جو 2022 میں اس پیمانے کی سب سے بڑی مشق تھی ۔
تائیوان اپنی سالانہ دو روزہ فوجی مشقیں بدھ کے روز سے شروع کر رہا ہے ۔ نئے قمری سال کی تعطیلات سے قبل کی جانے والی ان مشقوں کا مقصد اپنی دفاع کی صلاحیتوں کا اظہار ہے ۔