محسن نقوی: صحافت سے نگراں وزیرِ اعلیٰ تک
پاکستان کےصوبۂ پنجاب کے نئے نگراں وزیرِ اعلیٰ سید محسن نقوی نے ذمے داریاں سنبھال لی ہیں لیکن بعض حلقوں نے ان کی تقرری کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
محسن نقوی 1978 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم لاہور کے سرکاری اسکول کریسنٹ ماڈل ہائی اسکول سے حاصل کی جس کے بعد اُنہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا ۔
محسن نقوی نے امریکہ کی یونیورسٹی آف اوہائیو سے صحافت میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی جس کے بعد وہ امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ میں بطور انٹرن شپ کام کرنے لگے۔ وطن واپس لوٹنے کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر سی این این کے لیے کام کرنا شروع کر دیا۔
ابتدا میں وہ بطور پروڈیوسر سی این این کے ساتھ وابستہ رہے جس کے بعد بطور ریجنل ہیڈ تعینات ہوئے۔ ایسا بہت کم دیکھنے میں آیا ہے کہ کوئی بھی صحافی کم عمر میں ہی سی این این یا کسی بھی بڑے عالمی ادارے کا ریجنل ہیڈ مقرر ہوا ہو۔
محسن نقوی 2009 تک سی این این کے ساتھ منسلک رہے۔اسی برس انہوں نے لاہور کے مقامی ٹی وی چینل سٹی نیوز نیٹ ورک ‘سٹی 42 ‘کی بنیاد رکھی۔ بعدازاں انہوں نے فیصل آباد سے سٹی41، کراچی سے سٹی 21 اور لندن سے سٹی 44 شروع کیا۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے جنوبی پنجاب کے ناظرین کے لیے روہی ٹی وی اور روزنامہ ڈیلی سٹی 42 شروع کیا۔
محسن نقوی کو قریب سے جاننے والے سینئر صحافی زین العابدین سمجھتے ہیں کہ محسن نقوی کی کامیابی کا راز ناممکن کو ممکن بنانا ہے۔ ان کے بقول، محسن جب کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اُسے عملی جامہ پہنانے کے لیے حکمتِ عملی شروع کر دیتے ہیں اور جب تک وہ کام مکمل نہ ہو جائے چین سے نہیں بیٹھتے۔
زین العابدین نے بتایا کہ وہ بطور صحافی محسن نقوی کو سٹی نیوز نیٹ ورک چینل کے قیام سے پہلے کا جانتے ہیں اور ان کی رپورٹنگ صلاحیتوں کو قریب سے دیکھ چکے ہیں۔ان کے بقول، محسن نے دہشت گری کے خلاف جنگ ، پاکستان میں ایمرجنسی، ججز بحالی تحریک سمیت کئی اہم مواقعوں پر سی این این کی جانب سے رپورٹنگ کی ہے۔
خیال رہے نگراں وزیرِاعلٰی پنجاب کے لیے محسن نقوی کا نام حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے دیا تھا جب کہ ان کی تقرری کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کی زیرِ صدارت 22 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
مبصرین سمجھتے ہیں کہ محسن نقوی کے اہم سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ وہ سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے قریبی رشتہ دار اور سابق صدر آصف علی زرداری کے اچھے دوست ہیں۔
آئینِ پاکستان کے تحت نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری نوے روز کے لیے ہوتی ہے اور اسی مدت کے اندر وہ انتخابات کرانے کے پابند ہوتے ہیں۔
محسن نقوی کی بطور نگراں وزیراعلٰی پنجاب تعیناتی کو پاکستان تحریک انصاف نے عدالتِ عظمٰی میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ حارث اسٹیل ملز کیس میں محسن نقوی نے 35 لاکھ روپے کی پلی بارگین کی تھی۔ اس لیے انصاف سے شفاف انتخابات کی توقع نہیں ہے۔
پرویز الہیٰ نے بھی نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی تقرری سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سینئر صحافی زین العابدین کے خیال میں جو سیاسی جماعتیں محسن نقوی کی تقرری پر اعتراضات کر رہی ہیں وہ بطور نگران وزیراعلیِ اُن کا کام دیکھنے کے بعد اپنی رائے تبدیل کر لیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ تعلقات ہوتے ہیں۔ جو سیاسی جماعتیں محسن نقوی پر اعتراض کر رہی ہیں اُن کے ساتھ بھی محسن نقوی کا اچھا تعلق ہے۔
تصویر کریڈٹ : https://img.dunyanews.tv/news/2023/January/01-22-23/news_big_images/692411_17481334.jpg