دیکھنا پڑے گا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل آئین سے متصادم تو نہیں: چیف جسٹس

دیکھنا پڑے گا کہ سپریم کورٹ سے متعلق بل آئین سے متصادم تو نہیں: چیف جسٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے سے متعلق بل کے خلاف دائر درخواستوں پر ابتدائی سماعت کے بعد فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔

حکومت نے سماعت کرنے والے بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے آٹھ رُکنی بینچ نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جمعرات کو سماعت کی۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کو دیکھنا پڑے گا کہ بل آئین سے متصادم تو نہیں ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کی بہت اہمیت ہے، تاہم اُن کے دل میں پارلیمنٹ کے لیے بھی بہت احترام ہے۔

اسلام آباد سے عاصم علی رانا کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل’ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر ، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔

عدالت نے معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کر دیے جب کہ وفاقی حکومت اور سیاسی جماعتوں کو بھی نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت کے لیے ججز کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کروں گا، آئندہ ہفتے چار ورکنگ ڈیز ہیں۔

دوسری جانب حکومت میں شامل جماعتوں نے لارجر بینچ پر اعتراض کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔

وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے حکومتی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک قانون ابھی بنا ہی نہیں لیکن اس پر سماعت کے لیے بینچ بنا دیا گیا۔یہ ساری صورتِ حال افسوس ناک ہے۔

انہو ں نے کہا کہ ‘پک اینڈ چوز’ کے ذریعے آٹھ رکنی بینچ بنا جس میں دو سینئر ترین جج شامل ہی نہیں۔

وزیرِ قانون نے کہا کہ ‘سپریم کورٹ پروسیچر اینڈ پریکٹس بل’ چیف جسٹس کے اختیار سے متعلق ہے اس لیے انہیں اس بینچ میں تو ہونا ہی نہیں چاہیے۔

اعظم نذیر تارڑ کے مطابق توقع کرتے ہیں کہ آج یہ بینچ تحلیل کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے پیر کو عدالتی اصلاحات بل منظور کیا تھا جب کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے بدھ کو بل کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لیے اپنی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

‘بینچ کو مسترد کرنا بغاوت کے مترادف ہے’

تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ‏ حکومتی اتحاد کا سپریم کورٹ کے بینچ کو مسترد کرنے کا بیان بغاوت کے مترادف ہے۔

فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ آئین حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کا پابند کرتا ہے۔کوئی حکومت پسند کا بینچ ہونے کا مطالبہ نہیں کر سکتی۔

خٰیال رہے کہ پاکستان کی پارلیمان نے چیف جسٹس آف پاکستان کے ازخود نوٹس لینے کے اختیارات محدود کرنے پر مشتمل ‘سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل’ کثرتِ رائے سے منظور کیا تھا۔

بل دستخطوں کے لیے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوایا گیا تھا، جنہوں نے بل پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے بل واپس پارلیمان کو بھجوا دیا تھا۔ تاہم رواں ہفتے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔ اس موقع پر پاکستان تحریکِ انصاف کے اراکینِ پارلیمنٹ نے احتجاج کیا تھا۔

تصویر کریڈٹ : https://i.brecorder.com/primary/2022/03/30124057655f1cf.jpg