ترکی کے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 116 ہو گئی، تلاش کا عمل مکمل
ترکی کے تیسرے سب سے بڑے شہر ازمیر میں جمعے کے روز آئے شدید زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 116 تک پہنچ گئی ہے۔ بدھ کے روز ریسکیو ٹیموں نے عمارتوں کا ملبہ ہٹانے اور لوگوں کی تلاش کا کام مکمل کر لیا۔
مریکی جیولاجیکل سروے نے زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر سات ریکارڈ کی تھی۔ تاہم دیگر ایجنسیوں نے اس کی شدت تھوڑا کم ریکارڈ کی۔
ترکی کے ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینیجمنٹ پریذیڈینسی کے سربراہ محمت گلو اوغلو کا کہنا ہے کہ ازمیر میں زلزلے سے منہدم ہونے والی 17 عمارات میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔ اب تک ان عمارات سے 107 افراد کو زندہ نکالا جا چکا ہے۔
زخمی ہونے والے 1035 افراد میں سے 137 ابھی تک اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے منگل کے روز کابینہ کے اجلاس کے بعد، اس عزم کا اظہار کیا کہ جب تک آخری بچ جانے والے شخص کو ملبے میں سے نہیں نکالا جاتا، تب تک ریسکیو کاروائیاں جاری رہیں گی۔
ریسیکو ورکروں کے جوش و جذبے میں منگل کے روز اس وقت اضافہ ہوا جب انہوں نے 91 گھنٹوں کے بعد ایک تین سالہ بچی کو ملبے کے اندر سے زندہ نکال لیا۔
ازمیر میں زلزلے کے جھٹکوں سے عمارات منہدم ہو گئیں اور کئی مقامات پر فرشوں میں دراڑیں پر گئیں۔ حکام نے چھ عمارتوں کے گرنے پر ان کے ٹھیکیداروں سمیت نو لوگوں کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے۔
ترکی میں نئی اور پرانی عمارتیں دونوں موجود ہیں۔ نئی تعمیرات میں سے کئی غیر قانونی طور پر سستے میٹریل سے تیار کی گئی ہیں، جو کہ زلزلے کے جھٹکے برداشت نہیں کر سکتیں۔ پرانی عمارتوں کو گرانے کیلئے نئے قانون و ضوابط بنائے گئے ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے پورے مغربی ترکی سمیت یونان میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔ یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں بھی جھٹکے محسوس کیے گئے اور زلزلے کے بعد سینکڑوں آفٹر شاکس بھی آئے۔
زلزلے کا مرکز بحیرۂ ایجین میں یونان کے جزیرۂ ساموس کی طرف تھا۔ زلزلے سے اس جزیرے پر بھی دو نوجوان ہلاک اور 19 افراد زخمی ہوئے۔
زلزلے سے سمندر میں چھوٹے درجے کا ایک سونامی بھی پیدا ہوا تھا جو یونان کے جزیرۂ ساموس اور ازمیر کے ایک ضلع سے ٹکرایا تھا، جس کی زد میں آ کر ایک ضعیف خاتون ڈوب کر بھی ہلاک ہو گئی۔
واضح رہے کہ ترکی دو فالٹ لائنز پر واقع ہے اور یہاں اکثر زلزلے آتے ہیں۔ سن 1999 میں دو طاقت ور زلزلوں سے ترکی کے شمال مشرقی علاقوں میں 18 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یونان میں بھی اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔
Photo Credit : https://newseu.cgtn.com/news/2020-10-31/Desperate-search-for-survivors-continues-after-Turkey-earthquake-V2GHz5QcRG/img/80939bac48e9499cbad7c20c6c1000cf/80939bac48e9499cbad7c20c6c1000cf.jpeg