ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتیں 15 ہزار سے تجاوز کر گئیں
ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ریسکیو ٹیمیں اب بھی ملبے کے ڈھیروں میں زندگی کے آثار کی تلاش میں ہیں۔
ترکیہ کے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی جمعرات کو بتایا ہے کہ اب تک 12 ہزار 391 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 60 ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔ شام میں 2900 سے زیادہ افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
کیا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ شہر انتاکیہ میں ریسکیو اہلکاروں نے ملبے کے ڈھیر سے تین روز بعد ایک لڑکی اور اس کے والد کو زندہ حالت میں نکالا۔ اسی طرح دیابکر میں ریسکیو رضاکاروں نے جمعرات کی صبح ایک خاتون کو زندہ نکالا ہے۔
ترکیہ کے جنوبی صوبوں میں زلزلے سے متاثرہ افراد شدید ٹھنڈ میں عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں۔ کئی افراد یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ریسکیو اہلکاروں کے پاس ملبہ ہٹانے کے لیے درکار مشینری اور تجربہ نہیں ہے۔
“ریاست کہاں ہے؟ گزشتہ دو روز سے ہم بھکاری بنے ہوئے ہیں۔ ہم اب بھی انہیں ملبے سے نکال سکتے ہیں۔”
یہ کہنا ہے کہ مالاطیہ شہر کی رہائشی صبیہا الیناک کا ،جو ملبے کا ڈھیر بنی عمارت کے نیچے پھنسے اپنے رشتہ داروں کی تلاش کے لیے وہاں موجود ہیں۔
انہوں نے ریسکیو آپریشن میں تاخیر کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خود ہی ملبے سے اپنے پیاروں کو نکالنا ہو گا اور ہم انہیں باہر نکال سکتے ہیں۔
ترکیہ میں اب تک نو ہزار 57 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ شام میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار 950 بتائی جاتی ہے۔
ترک حکام کے مطابق ملک کے 10 صوبوں میں زلزلے سے ایک کروڑ 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
مشکلات پیش آ رہی ہیں: صدر ایردوان
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان بدھ کو زلزلے سے متاثرہ صوبے قہرمان مرعش پہنچے جہاں انہوں نے جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ زلزلے کے نتیجے میں سڑکوں اور ہوائی اڈوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں لیکن اب صورتِ حال بہتر ہے۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ ہمیں اب بھی ایندھن کے مسائل کا سامنا ہے اور امید ہے اس پر جلد قابو پالیں گے۔
اس سے قبل صدر ایردوان نے ملک کے جنوبی صوبے حاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے زلزلے کے بعد حکومتی اقدامات پر ہونے والی تنقید کی مذمت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت اتحاد اور یکجہتی کا ہے اور اس وقت وہ بعض افراد کی جانب سے سیاسی مفاد کی خاطر الزام تراشیوں کو برداشت نہیں کر سکتے۔
تصویر کریڈٹ : https://assets.bwbx.io/images/users/iqjWHBFdfxIU/iO65E7VYarUQ/v1/1200x-1.jpg